کثیر معنویت سے مراد ہے ایک لفظ، صورتِ حال یا متن کے ایک سے زیادہ معنی کا پیدا ہوجانا۔ یہ عام حقیقت ہے کہ ایک معنی کے ساتھ بہت سے معنی ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ عموماً ایسا سچ اور جھوٹ کی بحثوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ معنی بالکل نہیں بدلتے اور کچھ بدل سکتے ہیں مگر کیا ایسا ممکن ہے؟ ہمیں اس پر بحث کرنی چاہیے کہ معنی ہوتا کیا ہے اور کثیر معنویت کیسے وقوع پذیر ہوتی ہے۔
زبان کے مباحث میں ایک سے زیادہ معانی کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ یہاں کچھ سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ کیا تمام الفاظ کا ایک ہی مطلب یا معنی ہوتا ہے؟ کیا ہر متن ایک ہی معنی پیدا کرتا ہے؟یہ معنی بدلتا کیوں رہتا ہے؟ اگر معانی بہت زیادہ ہیں تو معنی خیزی کیسے پیدا ہوگی؟ ہم ایک دوسرے کی بات کیسے سمجھتے ہیں؟ ادبی اور علامتی متن کے متعدد معنی ہوتے ہیں۔ کیا مذہبی متون کے بھی متعدد معانی ہیں؟ کیا سائنسی علوم کے بھی ایک سے زیادہ معنی ہو سکتے ہیں؟ یہ اور دوسرے بہت سے اہم سوالات اس سیشن میں زیر بحث آئیں گے۔
مقرر ڈاکٹر قاسم یعقوب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں استاد ہیں۔ ادبی نقاد اور مدیر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی سماجی اور ادبی تنقید پر 5 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ آپ کا پی ایچ ڈی کا مقالہ تنقیدی تھیوری پر ہے۔ حال ہی میں ان کی تازہ کتاب “تنقیدی سیاق اور نئے سوال” شائع ہوئی ہے۔