تصوراتی سماج: قوم پرستی کی ابتدا اور اس کی توسیع
November 9, 2018اسلام کا بنیادی سوال: اسلامی روایت اور جدید سائنس کی ہم آہنگی
May 15, 2019Islami Science aur Europee Nishaat-ul-saamiya ki Tashkeel
Translated by Muhammad Umer Memon and Kamal Abdali
اسلامی سائنس اور یورپی نشاۃ الثانیہ کی تشکیل
جورج صلیبا
ترجمہ: محمد عمر میمن، کمال ابدالی
اسلامی سائنس کے زوال کی توجیہہ پیش کرنے کے لئے مصنف بالکل نئے، فکر انگیز نظریات پیش کرتا ہے۔ مثلاََ وہ سمجھتا ہے کہ اسلامی سائنس کے زوال کا ذمہ دار اسلامی دنیا کا کوئی فکری انقلاب یا سانحہ نہیں، بلکہ رفتہ رفتہ مغربی دنیا کی سائنسی سرگرمی اسلامی دنیا سے بڑھ گئی۔ دوسرے الفاظ میں کسی تہذیب کی سائنس کا عروج وزوال ایک نسبتی مظہر ہے۔ مختلف تہذیبوں کی سائنسی پیداوار کے باہم مقابلے سے متعین ہوتا ہے کہ کس کی سائنس عروج پر ہے اور کس کی سائنس میں زوال آ رہا ہے۔
پندرہویں صدی تک اسلامی، چینی اور یورپی علاقوں میں سائنس کا معیار تقریباََ ایک ہی تھا، لیکن اس صدی کے اواخر سے یورپ میں سائنسی پیداوار کی رفتار تیز ہو گئی اور تقریباََ ایک اور صدی گزرنے تک سائنس میں یورپی دنیا آگے نکل گئی اور اسلامی اور چینی دنیائیں پیچھے رہ گئیں۔
جورج صلیبا سائنس کے مورخ ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ کولمبیا یونیورسٹی سے وابستہ رہے ہیں، اور وہاں قریباََ چالیس سال تک تعلیم و تحقیق میں مصروف رہنے کے بعد سبکدوش ہو کر اب وہ ایمیریٹس پروفیسر کا درجہ رکھتے ہیں۔
صلیبا کی علمی تحقیق زیادہ تر یونانی دور کے بعد سے نشاۃ الثانیہ کے اواخر کے زمانے تک کی سائنس کی تاریخ پر مرتکز رہی ہے۔ بالخصوص انہیں اسلامی دنیا میں ترقی پائے ہوئے ریاضی اور فلکیات کے کام سے اور اس کام کے نظریات، طریقوں اور نتائج کے نشاۃ الثانیہ کے دور کے یورپی سائنسدانوں تک ترسیل و انتقال اور ان پر اثر سے بہت دلچسپی رہی ہے۔ ان کی تحقیق میں بڑی ندرت اور تازگی ہے۔ اسلامی دنیا کی علمی تاریخ کے بارے میں بہت سے متداول نظریات سے وہ مدلل اختلاف پیش کرتے ہیں۔ موجودہ کتاب ان کے غیر روایتی تفکر کی بڑی اچھی مثال ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.