جہاد اور جہادی
June 12, 2017ہندوستان کے مسلمان: امتیازی سلوک کا شکار
November 27, 2017Mustaqbil ke Bachay: Sharakati Taleem ka Naya Tasawwur
Translation by Dr. Khalil Ahmed
مستقبل کے بچے: شراکتی تعلیم کا نیا تصور
ریان آئسلر
ترجمہ: ڈاکٹر خلیل احمد
ریان آئسلر کی یہ کتاب اکیسویں صدی کے لیے نظام تعلیم کا ایک نیا تصور پیش کرتی ہے۔ اس نظام کو وہ شراکتی نظام تعلیم کا نام دیتی ہے۔ ہمارے ہاں جو نظام تعلیم رائج ہے اسے وہ حاکمیتی ٗ تحکمانہ اور خطیبانہ نظام کہتی ہیں۔ ہمارا نظام تعلیم استاد ٗ نصاب اور امتحان کے گرد گھومتا ہے۔ اس میں طالب علم کے لیے ذاتی تجربہ کرنے ٗ تعلیم کو اپنے تجربے کا حصہ بنانے ٗ اپنی انفرادی اہلیت دریافت کرنے یا پھر مروجہ نظریات وتصورات سے بالاتر ہوکر سوچنے کی گنجائش ہی نہیں ہوتی کتاب ’’ مستقبل کے بچے ‘‘ نہ صرف ان سماجی ٗ ثقافتی اور فکری نتائج و عواقب کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے جو اس نظام تعلیم کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں بلکہ اس فرسودہ نظام تعلیم کے مقابلے میں ایک نہایت انقلابی نظام تعلیم کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ یہ ہے شراکتی نظام تعلیم۔ آئسلر کہتی ہیں کہ یہی نظام تعلیم تشدد سے پاک اور روادار معاشرہ قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
ریان آئسلر بین الاقوامی شہرت کی ثقافتی مورخ ہیں ’’سنٹر فارپارٹنر شپ سٹڈیز‘‘ کیلیفورنیا ٗ یو ایس اے کی چیئر پرسن کی حیثیت سے انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ انسانی تشدد کی فطرت کو سمجھنے اور یہ معلوم کرنے میں گذارا ہے کہ عام آدمی کی زندگی پر پڑنے والے اس تشدد کے وحشیانہ اثرات کو کیسے کم کیا جائے۔ کتاب ’’ مستقبل کے بچے‘‘ ان کی اسی کاوش کا نتیجہ ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.