نوم چومسکی کے خطبات (ماحولیاتی بحران) ترجمہ: اعزاز باقر
عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے کرۂ ارض کے لئے جوخطرات پیدا کردئیے ہیں، ہمیں ابھی تک ان کی شدت کا احساس نہیں ہوا ہے۔ نوم چومسکی اپنے ان خطبات میں ہمیں اس خطرے سے آگاہ کر رہے ہیں کہ کہ اگر اس کے خلاف کوئی سنجیدہ تحریک شروع نہ کی گئی تو یہ دنیا جلد سے جلد تباہی کے دہانے پر پہنچ جا ئے گی۔
وہ کہتے ہیں ”صورت حال اتنی پیچیدہ اور سنگین ہو چکی ہے کہ اس کے خلاف اب باقاعدہ منظم تحریک چلا نے کی ضرورت ہے۔ ہمارا طرز زند گی ایک غیر مستحکم خاصیت کا حامل ہو چکا ہے۔ خاص طور سے مغربی دنیا اوراور خصوصا شمالی امریکہ میں بلا جواز اصراف وغیرہ نے نہایت سنگین قسم کے سماجی، اقتصادی اور ثقافتی مسائل کو جنم دیا ہے جن پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو متحد کرنے کے لئے کسی طرح کی بنیادی ساختیں مو جود نہیں ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ ساختیں تعمیر کی جائیں۔ بہت سے لوگ ہیں جوماحو لیاتی معاملات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مگر ان کے در میان روابط کا شدید فقدان ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ان روبط کو بڑھایا جا ئے اور عالمی سطح پر ایک منظم تحریک شروع کی جا ئے“۔
نوم چومسکی کو یہ بھی افسوس ہے کہ ہم عالمی حدت اور مو سمیاتی تبدیلوں کا ذکر تو بہت کرتے ہیں مگر عملی طور پر ایسی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا تی جو کسی بینالاقوامی تحریک کا باعث بن سکے۔
نوم چومسکی کے یہ خطبات مختلف اوقات میں مرتب کئے گئے ہیں اور عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں نہایت اہم سوالوں کا جواب دیتے ہیں۔