یہ ایک ایسے شاعر کے ساتھ نشست ہے، جو اپنے آپ کو گم نام رکھنا چاہتا ہے۔ اس نے اپنا شاعرانہ نام فقیر سائیں رکھا ہے اور وہ اسی نام سے اپنا تعارف کرانا چاہتا ہے۔ فقیر سائیں عام شاعر نہیں بلکہ کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ وہ شاعرہی نہیں، وہ شاعری کے بہانے مضمون لکھتا ہے اور اسے بھی شاید ایسا ہی لگتاہے جس کا اظہار کچھ یوں کیا ہے۔
میں اکثر آگ کو آتش، لہو کو خون لکھتا ہوں
مگر مٹی ہے پنجابی، نمک کو لون لکھتا ہوں
مجھے شاعر نہیں کہیے، فقط مضمون لکھتا ہوں